در پہ لگا دی خاموشی کی تختی کیا
در پہ لگا دی خاموشی کی تختی کیا
سناٹے کے ہاتھ پہ بیعت کر لی کیا
پیار کے نام پہ تج دیتی ہے تن من دھن
اس بستی میں پاگل ہے ہر لڑکی کیا
ٹھنڈک نے پر کاٹ دیے ہیں روانی کے
برف کے تودوں کی رو پر ہے کشتی کیا
ناؤ کے پاؤں زخمی ہوتے جاتے ہیں
راہ گزر پانی کی ہوئی پتھریلی کیا
سب کی خبر لیتی پھرتی ہے روش روش
سارے غم کی رکھوالی ہے تتلی کیا
خون ہی پی کر مانے گا یہ درد کا سانپ
جان ہی لے کر جائے گی تنہائی کیا
جمع کئے ہیں یہ جو اتنے رنگ قمرؔ
شہر غزل میں آئی ہے دیوالی کیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.