در سے مایوس ترے طالب اکرام چلے
کیسی امید لئے آئے تھے ناکام چلے
او مری بزم تمنا کے سجانے والے
لطف کر لطف کہ دنیا میں ترا نام چلے
چھین لے چرخ ستم گار سے انداز خرام
کچھ اگر زور ترا گردش ایام چلے
ایک وہ ہیں کہ ترا لطف و کرم ہے جن پر
ایک ہم ہیں کہ تری بزم سے ناکام چلے
عزم راسخ نے بھی گھبرا کے قدم توڑ دئے
کوچۂ یار میں ہم یوں سحر و شام چلے
مست آنکھوں کا اگر ایک اشارہ ہو جائے
وجد میں آئے سبو اور کہیں جام چلے
نیند بیمار محبت کو کہیں آتی ہے
صبح تا شام اگر باد سبک گام چلے
رہرو عشق ہیں منزل کی ہمیں کیا امید
کیا چلے خاک اگر بیٹھ کے دو گام چلے
کون جائے ہدف تیر نظر ہونے کو
صبر سے کام اگر اے دل ناکام چلے
حیف صد حیف تھی امید رفاقت جن سے
آج وہ بھی مرے سر تھوپ کے الزام چلے
ایک شاطرؔ کے نہ ہونے سے بگڑتا کیا ہے
تیری محفل رہے آباد ترا نام چلے
- کتاب : Maut-o-Hayat (Pg. 78)
- Author : Shatir Hakeemi
- مطبع : Hazrat Shatir Hakeemi urdu acadmy Kamti Zila Nagpur (2011)
- اشاعت : 2011
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.