در تلک جانے کی ہے اس کے مناہی ہم کو
در تلک جانے کی ہے اس کے مناہی ہم کو
اپنی بس اب نظر آتی ہے تباہی ہم کو
روز جوں توں کہ ہوا شام تو پھر بہتر عذاب
نظر آئی شب ہجراں کی سیاہی ہم کو
ہم تو جانے کا ارادہ نہیں کرتے لیکن
وہ کمر سوئے عدم کرتی ہے راہی ہم کو
کیوں ترے چاہ زنخداں کا نہ نظارہ کریں
جی سے بھاتا ہے بہت سبزۂ چاہی ہم کو
دام بر دوش ہی مخلوق کیا خالق نے
طاقت اڑنے کی نہ دی جوں پر ماہی ہم کو
پردہ پڑتا جو نہیں اس سے خوش اندامی پر
پیارا لگتا ہے ترا کرتۂ لاہی ہم کو
عمر بھر شعر کہے ہم نے پہ تو نے اے عشق
نہ تو حزنی ہی کیا اور نہ آہی ہم کو
مصحفیؔ علم لغت سے ہے جنہیں آگاہی
جانتے ہیں وہ ابو نصر فراہی ہم کو
- کتاب : kulliyat-e-mas.hafii(hashtum) (Pg. 59)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.