ڈر یہ نہیں کہ ہجر میں جینا محال ہے
ڈر یہ نہیں کہ ہجر میں جینا محال ہے
ڈر ہے کہ خاکسار کثیرالعیال ہے
چھ سات سیر کھا کے بھی کہتا ہے مولوی
عالم تمام حلقۂ دام خیال ہے
اب وہ شب فراق کی نیندیں کہاں نصیب
اے دل شب وصال میں سونا محال ہے
کتوں کا اک ہجوم جلو میں ہے رات دن
پتلا دیار حسن میں عاشق کا حال ہے
دفنا کے جا رہا ہے مجھے وہ ستم ظریف
آنکھوں میں جوئے خوں ہے بغل میں کدال ہے
سمجھا کے مجھ کو عشق خلل ہے دماغ کا
ناصح نے ان سے شادی کی میرا خیال ہے
کہہ دو یہ اپنی ماں سے کرے فن کا احترام
کھانسی یہ کیا ہے جس میں کہ سر ہے نہ تال ہے
یہ عہد برشگال کرائے کا یہ مکاں
یعنی ہر ایک کمرے میں چھوٹا سا تال ہے
کھیلا کئے یہ تاش میں رویا کیا لہو
چارہ گروں کے فیض سے جینا محال ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.