ڈرا ڈرا کے وہ مجھ کو باغی بنا رہا ہے
ڈرا ڈرا کے وہ مجھ کو باغی بنا رہا ہے
حکومتوں کے لیے تباہی بنا رہا ہے
جواں دلوں پر غموں کے تالے لگے ہوئے ہیں
اور اک وہ بوڑھا خوشی کی چابی بنا رہا ہے
سبھی کے ہاتھوں میں فون ہے پر قلم نہیں ہے
امید لے کر کوئی سیاہی بنا رہا ہے
تری محبت سے پہلے ڈرپوک شہری تھا میں
ترا نشہ تو مجھے سپاہی بنا رہا ہے
میں اس کا راجا ہوں بچپنے سے پر اس کا ابا
اسے فقیروں کے گھر کی رانی بنا رہا ہے
خبر ہے پھیلی کہ تجھ کو ماڈل ہے بھاتے تب سے
ہر ایک بچہ نگر میں باڈی بنا رہا ہے
تو اس کی آنکھوں کو دیکھ کر ہی سمجھ لے جوادؔ
وہ سچ چھپا کر فقط کہانی بنا رہا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.