ڈرائے گی بھلا کیا تیری گردش آسماں مجھ کو
ڈرائے گی بھلا کیا تیری گردش آسماں مجھ کو
ملا رب سے دعائے فاطمہ کا سائباں مجھ کو
چلی ہے چھوڑ کر تو کیوں بہار گلستاں مجھ کو
خدا جانے کہاں لے جائے اب باد خزاں مجھ کو
میں شکر رب کا قائل ہوں ہوا کیسی ہی چلتی ہو
پتہ آسانیوں کا دے گئیں ہیں سختیاں مجھ کو
جلا دوں گا حصول منزل مقصود کی خاطر
جلانی پڑ گئیں گر ساری اپنی کشتیاں مجھ کو
نہ شمع انجمن میں ہوں نہ پروانوں کا میلہ ہے
کہاں تھا میں کہاں لے آئی ہے عمر رواں مجھ کو
سنا ہے سب بھلا بیٹھے عدیلؔ دل شکستہ کو
نہ جانے آ رہی ہیں شام سے کیوں ہچکیاں مجھ کو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.