Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

درخت اب کس کا رستہ دیکھتے ہیں

فاروق انجینئر

درخت اب کس کا رستہ دیکھتے ہیں

فاروق انجینئر

MORE BYفاروق انجینئر

    درخت اب کس کا رستہ دیکھتے ہیں

    مسافر منزلوں کے ہو گئے ہیں

    خدا جانے ہوئی ہے بات کیسی

    مخالف سب کے سب اپنے ہوئے ہیں

    وہاں تو عشق ہے اک کھیل گویا

    یہاں تو جان کے لالے پڑے ہیں

    کہیں گونجا ہے کوئی قہقہہ کیا

    فضاؤں میں بھنور سے پڑ رہے ہیں

    اسی دنیا میں ہیں کتنی ہی دنیا

    سبھی کے اپنے اپنے مسئلے ہیں

    ہمارے ذہن تو مفلوج تھے ہی

    ہمارے دل بھی پتھر ہو گئے ہیں

    دریچے بند دروازے مقفل

    بیاباں کے مگر رستے کھلے ہیں

    کہاں فاروقؔ روشن خواب ہوں گے

    ہماری آنکھوں میں تو رت جگے ہیں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے