درخت مجھ کو نئی کہانی سنا رہے ہیں
درخت مجھ کو نئی کہانی سنا رہے ہیں
کہ یہ پرندے گئے دنوں میں خدا رہے ہیں
میں کچھ دنوں میں خدا سے ملنے کو جا رہا ہوں
مجھے لکیروں کو پڑھنے والے بتا رہے ہیں
تمام شہروں کو دشمنوں نے بچا لیا ہے
مرے سپاہی بس اپنی جانیں بچا رہے ہیں
سسک رہے ہیں تمام وعدہ نبھانے والے
کہ ہم یہ کیسی اذیتوں کو نبھا رہے ہیں
کسی نے کھڑکی کو کھولنا ہے تو دیکھنا ہے
سو ہم گلی میں گلوں کے جھرمٹ لگا رہے ہیں
بچھڑنے والے نے کب پلٹ کر یہ دیکھنا ہے
کہ غم بدن کے تمام حصوں کو کھا رہے ہیں
یہ پیڑ واقف ہیں ان فسوں خیز خوشبوؤں سے
سو احتراماً تمام سر کو جھکا رہے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.