درخت رات پرندوں کے کان بھرنے لگے
درخت رات پرندوں کے کان بھرنے لگے
اسی لیے تو وہ اونچی اڑان بھرنے لگے
اسی لیے وہ ہمارے خلاف ہو گیا ہے
خدا کے کان کئی بے زبان بھرنے لگے
فلک سے توڑ کے لاتے رہے ستاروں کو
انہیں ستاروں سے پھر آسمان بھرنے لگے
مرے حریفوں کا اتنا ہی مسلہ ہے انہیں
مرے خلاف مرے مہرباں بھرنے لگے
ہمارا وقت بھی اب وہ نہیں رہا لیکن
تمہارا دم بھی کئی نوجوان بھرنے لگے
عجیب حال زراعت کا کر لیا ہم نے
زمین بیچ کے آخر لگان بھرنے لگے
نئے سرے سے کہانی وہ سانس لینے لگی
ہم اس کہانی میں لفظوں سے جان بھرنے لگے
ہمارا عشق بھی سیدھا تھا عارضہ دل کا
تمہارے حسن سے پوری دکان بھرنے لگے
کوئی بھی فرد بر آمد ہوا نہ بستی سے
عجیب خوف سے خالی مکان بھرنے لگے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.