درد ایسا دیا احساس وفا نے ہم کو
درد ایسا دیا احساس وفا نے ہم کو
نہ دوا نے ہی شفا دی نہ دعا نے ہم کو
یہ تو صحرا کی ہوائیں ہیں گلہ کیا ان کا
خوب جھلسایا ہے گلشن کی صبا نے ہم کو
سوز آفاق کا احساس بھی ہم کو نہ ہوا
اتنا بے ہوش کیا تیری ادا نے ہم کو
دور ہوتا ہی گیا چہرۂ منزل ہم سے
راہ دکھلائی ہے وہ راہنما نے ہم کو
دیکھتی ہی رہی یہ عقل تماشائے جنوں
جب بھی مجبور کیا عہد وفا ہم کو
زلف ادراک چھپاتی رخ ہستی کب تک
آخرش تھام لیا دست فضا نے ہم کو
ڈوبی کشتی جو ہماری لب ساحل خالدؔ
نا خدا نے نہیں دیکھا کہ خدا نے ہم کو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.