درد اشکوں میں ڈھل بھی سکتا ہے
درد اشکوں میں ڈھل بھی سکتا ہے
دل کا پتھر پگھل بھی سکتا ہے
تم سے مل کر اب آ گیا ہے یقیں
کوئی مجھ کو بدل بھی سکتا ہے
در حاکم پہ سوچ کر دے صدا
کاسۂ سر اچھل بھی سکتا ہے
منتظر ہوں یہ جانتے ہوئے بھی
راستہ وہ بدل بھی سکتا ہے
لے میں حاضر ہوں چل اٹھا خنجر
تیرا ارماں نکل بھی سکتا ہے
تو جو چاہے تو کائنات کا غم
میرے ساغر میں ڈھل بھی سکتا ہے
وقت بدلا تو ناتواں دشمن
مونگ چھاتی پہ دل بھی سکتا ہے
کیوں ہے مغرور اس بلندی پر
تو جہاں سے پھسل بھی سکتا ہے
شاعری سہل تو نہیں عنبرؔ
دم تمہارا نکل بھی سکتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.