درد باقی دوا نہیں باقی
مجھ میں اب حوصلہ نہیں باقی
کشتیٔ زیست ڈوبنے کو ہے
اس کا اب ناخدا نہیں باقی
کیسی ہیں درمیاں کی دیواریں
ورنہ تو فاصلہ نہیں باقی
محفلیں دید اور ملاقاتیں
ہجر کے ماسوا نہیں باقی
راہزن ہیں سبھی پس پردہ
اب کوئی رہنما نہیں باقی
لوگ سب ہیں دغا کی دلدل میں
کیوں کسی میں وفا نہیں باقی
درد و غم سارے تیرے ہجر میں تھے
اب کوئی عارضہ نہیں باقی
ہائے لوٹا ہے اک نقب زن نے
گھر میں اک بوریا نہیں باقی
یاد آئے سلیمؔ بعد از مرگ
کہتے ہیں سر پھرا نہیں باقی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.