درد بھی گنتے رہو اور خواب بھی گنتے رہو
درد بھی گنتے رہو اور خواب بھی گنتے رہو
کتنا اچھا کام ہے لیکن اکیلے مت کرو
میں نے اس کی روشنی میں جس قدر نظمیں کہیں
ان کو دیواروں پہ لکھنا ہے مرا تم ساتھ دو
عمر کے یہ سال بھی آخر گزر ہی جائیں گے
چاند وعدے کی طرف تکتے رہو اور خوش رہو
رزق کی مچھلی کی خاطر قتل کر دیتے ہیں لوگ
ہو سکے تو اپنا سب کچھ دوسروں میں بانٹ دو
اب تھے اس کے پاس بیدیؔ پیش اس نے کر دئے
آرزو انجام تک پہنچی میاں جیتے رہو
- کتاب : اردو غزل کا مغربی دریچہ(یورپ اور امریکہ کی اردو غزل کا پہلا معتبر ترین انتخاب) (Pg. 280)
- مطبع : کتاب سرائے بیت الحکمت لاہور کا اشاعتی ادارہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.