درد دل میں جوان ہوتا ہے
درد دل میں جوان ہوتا ہے
پھر کوئی مہربان ہوتا ہے
دیکھتے ہیں کوئی حسیں چہرہ
آپ کا ہی گمان ہوتا ہے
بن سنور کے وہ جب نکلتے ہیں
دل ذرا بے ایمان ہوتا ہے
خود بہ خود پاؤں ادھر ہی اٹھتے ہیں
جہاں تیرا مکان ہوتا ہے
روز ایک کشمکش سی رہتی ہے
روز ایک امتحان ہوتا ہے
جتنے احساں وہ دل پہ کرتے ہیں
اتنا یہ بے زبان ہوتا ہے
بزم میں غیر بن کے بیٹھے ہو
یوں کوئی بد گمان ہوتا ہے
میں غزل اس کو ہی سناتا ہوں
جو مرا قدردان ہوتا ہے
رہوں چاہے جہاں میں اے ساگرؔ
دل میں ہندوستان ہوتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.