درد دل آج بھی ہے جوش وفا آج بھی ہے
درد دل آج بھی ہے جوش وفا آج بھی ہے
زخم کھانے کا محبت میں مزا آج بھی ہے
گرمئ عشق نگاہوں میں نہیں ہے نہ سہی
مسکراتی ہوئی آنکھوں میں حیا آج بھی ہے
حسن پابند قفس عشق اسیر آلام
زندگی جرم محبت کی سزا آج بھی ہے
حسرتیں زیست کا سرمایہ بنی جاتی ہیں
سینۂ عشق پہ وہ مشق جفا آج بھی ہے
دامن صبر کے ہر تار سے اٹھتا ہے دھواں
اور ہر زخم پہ ہنگامہ اٹھا آج بھی ہے
اپنے آلام و مصائب کا وہی درماں ہے
درد کا حد سے گزرنا ہی دوا آج بھی ہے
میرؔ و غالبؔ کے زمانے سے نئے دور تلک
شاعر ہند گرفتار بلا آج بھی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.