درد دل لا دوا نہیں ہوتا
درد دل لا دوا نہیں ہوتا
آپ چاہیں تو کیا نہیں ہوتا
ان کا وعدہ وفا نہیں ہوتا
جس کو سمجھو ہوا نہیں ہوتا
خود ہی جب تک فنا نہیں ہوتا
قطرہ دریا ادا نہیں ہوتا
ہے یہ نیرنگئ خیال فقط
کچھ بھی اچھا برا نہیں ہوتا
درخور قہر ہم تو ہیں لیکن
عشق کا یہ صلہ نہیں ہوتا
ہو گیا دل جدا خدائی سے
تجھ سے لیکن جدا نہیں ہوتا
ساری دنیا کے تذکرے ہیں وہاں
ذکر لیکن مرا نہیں ہوتا
دل سے مٹتا نہیں خیال ترا
دل کا چاہا ہوا نہیں ہوتا
وائے بر حال ناخن تدبیر
ایک عقدہ بھی وا نہیں ہوتا
جب وہ ہوتے نہیں ہمارے پاس
کچھ بھی ان کے سوا نہیں ہوتا
بے خودی ہائے مدعا کی قسم
مدعا مدعا نہیں ہوتا
حسن اور عشق کے سوا اے دل
کچھ بھی لا انتہا نہیں ہوتا
دل کو تھامے ہوئے میں بیٹھا ہوں
دل میں درد آج کیا نہیں ہوتا
بے کسی ہائے غم ہزار افسوس
کیا خدا بھی خدا نہیں ہوتا
حق یہی ہے کہ حق عشق ترا
لاکھ ادا ہو ادا نہیں ہوتا
عشق جب تک شریک حال نہ ہو
زندگی میں مزہ نہیں ہوتا
ظلم دل پر وہ کتنے ہی ڈھائیں
دل کو ان سے گلہ نہیں ہوتا
وصل ہوتا وصال ہوتا ہے
عالم دل میں کیا نہیں ہوتا
دل پہ جیسی بلائیں چھاتی ہیں
یوں ہجوم بلا نہیں ہوتا
آؤ اب قصد دیر کر دیکھیں
یوں در کعبہ وا نہیں ہوتا
راہ بر تیرا کون ہوگا جنوںؔ
دل ہی جب رہنما نہیں ہوتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.