درد فرقت سے جو بھی گھبرائے
درد فرقت سے جو بھی گھبرائے
عشق اس کو کبھی نہ راس آئے
بات ہی ہم نفس کچھ ایسی تھی
جا کے محفل سے ہم جو لوٹ آئے
اس نشیمن کی شان کیا ہوگی
برق رہ رہ کے جس پہ لہرائے
روشنی کا نشاں نہیں ملتا
ہر طرف ظلمتوں کے ہیں سائے
تیرا در چھوڑ کر اے جان وفا
کوئی جائے تو پھر کہاں جائے
یا خدا عمر ہو دراز اس کی
دشمنی کی جو آگ بھڑکائے
خواب میں ان کے آستانے پر
سجدۂ شوق ہم گزار آئے
جانے کیا ہو گیا مجھے انجمؔ
آنکھ بھر آئی جب وہ یاد آئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.