درد فرقت سے قرابت سی ہوئی جاتی ہے
درد فرقت سے قرابت سی ہوئی جاتی ہے
ہائے یہ بھی مری عادت سی ہوئی جاتی ہے
اف دم نزع بھر آئی ہیں یہ کس کی آنکھیں
مجھ کو جینے کی ضرورت سی ہوئی جاتی ہے
رشک کی یہ خرد آشوبیاں اللہ اللہ
اپنے سایہ سے بھی وحشت سی ہوئی جاتی ہے
حسن آمادۂ تکمیل جفا ہے اے دوست
پھر مجھے اپنی ضرورت سی ہوئی جاتی ہے
جور پیہم میں ذرا جدتیں پیدا کیجے
لذت غم مری عادت سی ہوئی جاتی ہے
باعث سہو دو عالم تھی کبھی بادہ کشی
اور یہ اب تو عبادت سی ہوئی جاتی ہے
جب سے سمجھا ہوں میں تخلیق کا مقصد بسملؔ
ذرے ذرے سے محبت سی ہوئی جاتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.