Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

درد غم فراق سے آنکھیں ہیں اشک بار کیا

شعلہ کراروی

درد غم فراق سے آنکھیں ہیں اشک بار کیا

شعلہ کراروی

MORE BYشعلہ کراروی

    دلچسپ معلومات

    (مشاعرہ مہوبہ ضلع ہمیرپور 4 ؍اپریل 1952ء بصد شعلہؔ کراروی جس میں کم و بیش بیش ہزار کا مجمع تھا اور بہت سے مشاہیر شعرا نے شرکت کی۔

    درد غم فراق سے آنکھیں ہیں اشک بار کیا

    رونے سے ہوگی مختصر زحمت انتظار کیا

    زخموں سے چور جو نہ ہو سینۂ داغدار کیا

    جس میں نہ ہو ہجوم گل کہئے اسے بہار کیا

    جس نے جلا کے دل مرا ہجر کی شب مٹا دیا

    شمعیں جلانے آیا ہے اب وہ سر مزار کیا

    اٹھ گئی جس طرف نظر حشر سا اک بپا ہوا

    ان کی نگاہ ناز ہے فتنۂ روزگار کیا

    مٹ کے بھی اس کی جستجو ہے جو جہاں میں چار سو

    لے گا کسی جگہ قرار اڑتا ہوا غبار کیا

    ہو چکی ختم شام غم آنکھوں میں آ چکا ہے دم

    اب بھی مریض ہجر کو ان کا ہے انتظار کیا

    جرم وفا سے عندلیب گل کی نظر میں تھی ذلیل

    کانٹوں کے بھی نگاہ میں ہونا پڑے گا خوار کیا

    کوشش ضبط لاکھ کی پھر بھی نہ اشک تھم سکے

    جبر نہ دل پہ ہو سکا ایسا بھی اختیار کیا

    ان کی نظر کے ساتھ ہی سارا زمانہ پھر گیا

    گردش چشم ناز ہے گردش روزگار کیا

    باد خزاں کی موج تھی غنچۂ دل کے حق میں سم

    موسم گل کی بھی ہوا ہوگی نہ سازگار کیا

    شعلہؔ تفتہ دل مجھے آتش عشق سے ہے کام

    میری نظر میں طور کی برق شرارہ بار کیا

    مأخذ :
    • کتاب : Naghmah-e-Fikr (Pg. 37)
    • Author : Shola Saiyed Momin Husain Taqvi Kararivi
    • مطبع : Shabistan 218 Shahah ganj Allahabad (1968)
    • اشاعت : 1968

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے