درد غم فراق سے آنکھیں ہیں اشک بار کیا
دلچسپ معلومات
(مشاعرہ مہوبہ ضلع ہمیرپور 4 ؍اپریل 1952ء بصد شعلہؔ کراروی جس میں کم و بیش بیش ہزار کا مجمع تھا اور بہت سے مشاہیر شعرا نے شرکت کی۔
درد غم فراق سے آنکھیں ہیں اشک بار کیا
رونے سے ہوگی مختصر زحمت انتظار کیا
زخموں سے چور جو نہ ہو سینۂ داغدار کیا
جس میں نہ ہو ہجوم گل کہئے اسے بہار کیا
جس نے جلا کے دل مرا ہجر کی شب مٹا دیا
شمعیں جلانے آیا ہے اب وہ سر مزار کیا
اٹھ گئی جس طرف نظر حشر سا اک بپا ہوا
ان کی نگاہ ناز ہے فتنۂ روزگار کیا
مٹ کے بھی اس کی جستجو ہے جو جہاں میں چار سو
لے گا کسی جگہ قرار اڑتا ہوا غبار کیا
ہو چکی ختم شام غم آنکھوں میں آ چکا ہے دم
اب بھی مریض ہجر کو ان کا ہے انتظار کیا
جرم وفا سے عندلیب گل کی نظر میں تھی ذلیل
کانٹوں کے بھی نگاہ میں ہونا پڑے گا خوار کیا
کوشش ضبط لاکھ کی پھر بھی نہ اشک تھم سکے
جبر نہ دل پہ ہو سکا ایسا بھی اختیار کیا
ان کی نظر کے ساتھ ہی سارا زمانہ پھر گیا
گردش چشم ناز ہے گردش روزگار کیا
باد خزاں کی موج تھی غنچۂ دل کے حق میں سم
موسم گل کی بھی ہوا ہوگی نہ سازگار کیا
شعلہؔ تفتہ دل مجھے آتش عشق سے ہے کام
میری نظر میں طور کی برق شرارہ بار کیا
- کتاب : Naghmah-e-Fikr (Pg. 37)
- Author : Shola Saiyed Momin Husain Taqvi Kararivi
- مطبع : Shabistan 218 Shahah ganj Allahabad (1968)
- اشاعت : 1968
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.