درد جگر خود اپنی دوا ہو ایسا بھی ہو سکتا ہے
درد جگر خود اپنی دوا ہو ایسا بھی ہو سکتا ہے
سید نواب حیدر نقوی راہی
MORE BYسید نواب حیدر نقوی راہی
درد جگر خود اپنی دوا ہو ایسا بھی ہو سکتا ہے
یوں ہی کتاب زر میں لکھا ہو ایسا بھی ہو سکتا ہے
ہجر کی رات میں شمع شبستاں حد سے بڑھ کر روشن تھی
اس ہنگام میں دل بھی جلا ہو ایسا بھی ہو سکتا ہے
روز ازل جو عہد کیا تھا انساں نے وہ سچ ہی تھا
بار امانت اٹھ نہ سکا ہو ایسا بھی ہو سکتا ہے
کہاں نشیمن دل کا بنائیں الجھن بھی ہے اور ڈر بھی
خود ہی شکستہ شاخ وفا ہو ایسا بھی ہو سکتا ہے
حرف وفا کی کوئی وقعت دنیا کی نظروں میں نہیں
حرف وفا ہی جھوٹ کہا ہو ایسا بھی ہو سکتا ہے
حسن و عشق کی لاگ میں آخر کس کو مجرم ٹھہرائیں
دل کا دامن چاک ہوا ہو ایسا بھی ہو سکتا ہے
بحر تمنا سے راہیؔ آئی ہے صدائے غرقابی
دل کا سفینہ ڈوب رہا ہو ایسا بھی ہو سکتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.