درد وراثت پا لینے سے نام نہیں چل سکتا
درد وراثت پا لینے سے نام نہیں چل سکتا
عشق میں بابا ایک جنم سے کام نہیں چل سکتا
بہت دنوں سے مجھ میں ہے کیفیت رونے والی
درد فراواں سینے میں کہرام نہیں چل سکتا
تہمت عشق مناسب ہے اور ہم پر جچتی ہے
ہم ایسوں پر اور کوئی الزام نہیں چل سکتا
چم چم کرتے حسن کی تم جو اشرفیاں لائے ہو
اس میزان میں یہ دنیاوی دام نہیں چل سکتا
آنکھ جھپکنے کی مہلت بھی کم ملتی ہے انجمؔ
فقر میں کوئی تن آساں دو گام نہیں چل سکتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.