درد غزل میں ڈھلنے سے کتراتا ہے
خالی کاغذ میری ہنسی اڑاتا ہے
کس چاہت سے قلم پکڑ کر بیٹھے تھے
اب تو ایک بھی لفظ نہیں بن آتا ہے
آڑی ترچھی لکیروں سے کب بات بنی
شوق اندھا ہے ہوا پہ نقش بناتا ہے
کس کی صدائیں میرا تعاقب کرتی ہیں
دیس نکالے شخص کو کون بلاتا ہے
یادیں ٹیسیں سی بن کر رہ جاتی ہیں
گزرا موسم پھر کب لوٹ کے آتا ہے
کس کا رستہ دیکھ رہے ہیں گھر کے کواڑ
سونا سونا آنگن کسے بلاتا ہے
کن کن صحراؤں کی خاک اڑانی پڑی
دل بھی کیسے کیسے ناچ بچاتا ہے
جھوٹی سچی جو جی چاہے کہتے جاؤ
کون کسی کے دل میں اترا جاتا ہے
وقت کی بات ہے پیارے چاہے مان نہ مان
میٹھا کڑوا سب سننا پڑ جاتا ہے
میرے آگے بھاگ رہے ہیں چاند ریاضؔ
میرے پیچھے میرا سایہ آتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.