درد حد سے گزر گیا ہوگا
درد حد سے گزر گیا ہوگا
تیرا عاشق تو مر گیا ہوگا
چھان کر خاک تیرے کوچے کی
دیر سے اپنے گھر گیا ہوگا
تیری آواز اس کے اندر تھی
خامشی سے وہ ڈر گیا ہوگا
بوجھ آہوں کا اور نالوں کا
اس کے دل سے اتر گیا ہوگا
چوم کر ہار تیرے اشکوں کا
قبر میں رقص کر گیا ہوگا
تیری آہٹ سے کام لیتے ہی
باغ پھولوں سے بھر گیا ہوگا
بے خودی میں قرار پاتا تھا
خیر اب تو سدھر گیا ہوگا
نام اب بھی مرادؔ زندہ ہے
عشق میں دے کے سر گیا ہوگا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.