درد حد سے نکل گیا شاید
درد حد سے نکل گیا شاید
میرے شعروں میں ڈھل گیا شاید
آ رہیں ہیں زمیں پہ تارے بھی
کوئی بچہ مچل گیا شاید
آگ اتنی تھی میرے اشکوں میں
ان کا دامن بھی جل گیا شاید
جس کو کردار بھی بدلنا تھا
صرف کپڑے بدل گیا شاید
توڑ بیٹھا زمین سے رشتہ
کچھ زیادہ اچھل گیا شاید
اک گلستان تھا مرے اندر
کچھ نگاہوں میں کھل گیا شاید
پیار پا کر کے کوہ نفرت بھی
برف جیسا پگھل گیا شاید
مل گئی ہے دعا بزرگوں کی
اب برا وقت ٹل گیا شاید
لفظ ساجدؔ بہت پریشاں ہیں
کوئی مثل غزل گیا شاید
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.