درد ہی سے فقط بنی ہو کیا
درد ہی سے فقط بنی ہو کیا
زندگی اتنی ہی بری ہو کیا
تم سے اتنا لگاؤ کیوں ہے مجھے
تم مری روح میں بسی ہو کیا
حال دل تو چھپا چکا تھا میں
تم مری آنکھیں پڑھ رہی ہو کیا
گاؤں کب کا اجڑ گیا بھائی
شہر سے لوٹے ہی ابھی ہو کیا
چبھ رہی ہیں یہ دھڑکنیں بھی اب
دل کے ٹکڑے ہی کر گئی ہو کیا
دوسرے کتنے مل گئے ہوں گے
اب اسے میری ہی کمی ہو کیا
ہو گئی ہے تو مان لے غلطی
تیری ہر بات اب سہی ہو کیا
اشک کاغذ بھگو رہے ہیں کیوں
زیفؔ کی نظم پڑھ رہی ہو کیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.