درد ہوگا تو کیا برا ہوگا
درد ہوگا تو کیا برا ہوگا
عشق کا قرض کچھ ادا ہوگا
خون سے جو خطوط لکھتا تھا
ہاں وہی بے وفا بنا ہوگا
گر عنایت کسی نے کی تجھ پر
اس میں اس کا ہی کچھ بھلا ہوگا
پھر یقیناً کوئی جفا ہوگی
اس کا وعدہ اگر وفا ہوگا
آج لگتا ہے سب ہمارے ہیں
کل ہمارا کسے پتہ ہوگا
درد بنیاد زندگی ہے رازؔ
اس پہ کیسے محل کھڑا ہوگا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.