درد ہوتے ہیں کئی دل میں چھپانے کے لیے
درد ہوتے ہیں کئی دل میں چھپانے کے لیے
سب کے سب آنسو نہیں ہوتے بہانے کے لیے
عمر تنہا کاٹ دی وعدہ نبھانے کے لیے
عہد باندھا تھا کسی نے آزمانے کے لیے
یہ قفس ہے گھر کی زیبائش بڑھانے کے لیے
یہ پرندے تو نہیں ہیں آشیانے کے لیے
کچھ دیے دیوار پر رکھنے ہیں وقت انتظار
کچھ دیے لایا ہوں پلکوں پر جلانے کے لیے
وہ بظاہر تو ملا تھا ایک لمحے کو عدیمؔ
عمر ساری چاہئے اس کو بھلانے کے لیے
لوگ زیر خاک بھی تو ڈوب جاتے ہیں عدیمؔ
اک سمندر ہی نہیں ہے ڈوب جانے کے لیے
تو پس خندہ لبی آہوں کی آوازیں تو سن
یہ ہنسی تو آئی ہے آنسو چھپانے کے لیے
کوئی غم ہو کوئی دکھ ہو درد کوئی ہو عدیمؔ
مسکرانا پڑ ہی جاتا ہے زمانے کے لیے
- کتاب : Faasle aise bhii ho.nge (Pg. 32)
- Author : Adeem Hashmi
- مطبع : Rumail House of Publications (2009)
- اشاعت : 2009
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.