درد اک روز کوئی رنگ دکھائے تو بنے
درد اک روز کوئی رنگ دکھائے تو بنے
روح گر چھوڑ کے تن دہر میں آئے تو بنے
نظر آئیں ترے چہرے کے خد و خال تمام
دل سے اٹھ جائیں کبھی وہم کے سائے تو بنے
وحدت درد ہو قریوں میں ہوا کی مانند
ایک ہو جائیں اگر اپنے پرائے تو بنے
واعظاں مژدہ کہ جنت میں بہار آئی ہے
میری دنیا سے خزاں لوٹ کے جائے تو بنے
دیو تقدیر کھڑا ہے میرے آگے ہر دم
کوئی تدبیر اسے زہر پلائے تو بنے
جس کو دیکھا کسی مردے کا مقلد دیکھا
اپنی ہو جائے ہر اک شخص کی رائے تو بنے
سب کے دکھ سنتا ہوں میں ضعف ضعیفی میں ولے
میرا دکھ کوئی مری ماں کو سنائے تو بنے
اپنے اعمال کو اوروں سے چھپا رکھا ہے
میری نیت کو کوئی مجھ سے چھپائے تو بنے
میں بناتا تو بہت ہوں نہیں بنتی لیکن
وہ عنایت سے مری بات بنائے تو بنے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.