Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

درد کا سمندر ہے صرف پار ہونے تک

فرح اقبال

درد کا سمندر ہے صرف پار ہونے تک

فرح اقبال

MORE BYفرح اقبال

    درد کا سمندر ہے صرف پار ہونے تک

    عشق کی حقیقت کے آشکار ہونے تک

    روز و شب کی گردش میں محو رقص رہتے ہیں

    خاک کے بگولے ہیں بس غبار ہونے تک

    خواہشوں کی خوشبو میں خواب خواب پھرتے تھے

    پالکی میں تاروں کی ہم سوار ہونے تک

    قربتوں کے جنگل میں دیر کتنی لگتی ہے

    پیرہن محبت کا تار تار ہونے تک

    سوچ کی حویلی میں اک سکوت طاری تھا

    منتظر نگاہوں کے بیقرار ہونے تک

    آتش غم دل میں خاک ہو گئے ہم تو

    رشتۂ محبت کے استوار ہونے تک

    زندگی کے لہجے کو ایک عمر لگتی ہے

    دھوپ کی تمازت سے سایہ دار ہونے تک

    اجنبی مسافر تھے ہم سفر رہے پھر بھی

    اک گریز حائل تھا اعتبار ہونے تک

    پانیوں کے سینے پر آج بھی سفینے ہیں

    سرپھری ہواؤں کے سازگار ہونے تک

    کتنی موجیں ڈوبیں گی ساحلوں کے دامن میں

    قربتوں کی کوشش میں راز دار ہونے تک

    تھا کمال کوزہ گر ڈھالتا رہا مجھ کو

    ہاں فرحؔ لگے برسوں شاہ کار ہونے تک

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے