درد کے دائمی رشتوں سے لپٹ جاتے ہیں
درد کے دائمی رشتوں سے لپٹ جاتے ہیں
عکس روتے ہیں تو شیشوں سے لپٹ جاتے ہیں
ہائے وہ لوگ جنہیں ہم نے بھلا رکھا ہے
یاد آتے ہیں تو سانسوں سے لپٹ جاتے ہیں
کس کے پیروں کے نشاں ہیں کہ مسافر بھی اب
منزلیں بھول کے رستوں سے لپٹ جاتے ہیں
جب وہ روتا ہے تو یک لخت مری پیاس کے ہونٹ
اس کی آنکھوں کے کناروں سے لپٹ جاتے ہیں
جب انہیں نیند پناہیں نہیں دیتی ہیں اسدؔ
خواب پھر جاگتی آنکھوں سے لپٹ جاتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.