درد کی دھوپ میں آ بیٹھیں تو جانا ہی نہ ہو
درد کی دھوپ میں آ بیٹھیں تو جانا ہی نہ ہو
جو بھی موسم ہو یہ ملبوس پرانا ہی نہ ہو
یہ دیا دست دعا ہی کا نہ ہو پیمانہ
یہ ستارہ مری تسبیح کا دانہ ہی نہ ہو
یوں نہ ہو خیمہ گہ خواب بلاتی رہ جائے
اور اس خیمے میں اپنا کبھی آنا ہی نہ ہو
اپنی آنکھوں کی عمل داری میں رہنے دے مجھے
یہ ٹھکانہ مرے ہونے کا بہانہ ہی نہ ہو
قید اٹھا کر بھی کبھی طاق طلب دیکھئے گا
ان چراغوں کو یہ گھر چھوڑ کے جانا ہی نہ ہو
رخصت دوست کی ساعت بھی ہے تسلیم مگر
اسی ساعت میں مرا سارا زمانہ ہی نہ ہو
پردہ اس دل پہ پڑا رہنے دو خاموشی کا
یہ کہیں اپنی حقیقت میں فسانہ ہی نہ ہو
- کتاب : شام کے بعد کچھ نہیں (Pg. 70)
- Author : شاہین عباس
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.