درد کی جو کوئی دوا جانے
درد کی جو کوئی دوا جانے
وہی کچھ عشق کا مزہ جانے
کوئی دل کی کسی کے کیا جانے
غیب کی بات کو خدا جانے
ہم تو دانا اسی کو کہتے ہیں
جو حسینوں کو بے وفا جانے
دل گم گشتہ کا جو پوچھا حال
بولے منہ پھیر کر خدا جانے
میکدے میں پڑے تھے کل زاہد
کون آج ان کو پارسا جانے
حسن ظن بس اسی کو کہتے ہیں
کہ ہر اک چیز کو بھلا جانے
عاشقی کے لئے ہے شرط خیالؔ
کہ جفاؤں کو بھی وفا جانے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.