درد کی خوشبو سے سارا گھر معطر ہو گیا
درد کی خوشبو سے سارا گھر معطر ہو گیا
زخم کھا کھا کر بدن پھولوں کا پیکر ہو گیا
مائل پرواز ہر لحظہ ہے مرغ جستجو
میں جو سیڑھی پر چڑھا وہ اور اوپر ہو گیا
گوہر امید لائیں کس اتھاہ میں ڈوب کر
ہم جو غوطہ زن ہوئے گہرا سمندر ہو گیا
ترچھے سورج کی شعاعیں دے گئیں اک ہم سفر
میرا سایہ ہی مرے قد کے برابر ہو گیا
ہم شفق کو دیکھ کر تاریکیوں میں کھو گئے
آگ چھت پر تھی دھواں کمرے کے اندر ہو گیا
پیڑ پر بیٹھے پرندوں پر گماں پتوں کا تھا
دم زدن میں آنکھ سے اوجھل وہ منظر ہو گیا
صبح کا آغاز تھا اور چہرے پر تھی گرد شب
پھول کی صورت شگفتہ میں نہا کر ہو گیا
میں سمجھتا تھا تعاقب میں فقط ہیں واہمے
لوٹ کر دیکھا مگر جس نے بھی پتھر ہو گیا
سنگ پانی میں گرا کر دیکھ لو ابھرے گی لہر
بات ایسی تھی کہ میں آپے سے باہر ہو گیا
جن درختوں کی گھنی چھاؤں تھی وہ سب کٹ گئے
یوں لگا شاہدؔ مجھے جیسے میں بے گھر ہو گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.