درد کی لہر چمکے
پھر وہ دوپہر چمکے
ہے کہاں شب ویراں
آئے میرے گھر چمکے
یاد کی حویلی کے
سارے بام و در چمکے
خواب کا سحر معلوم
ہم بھی در بدر چمکے
ساتھ میرے اشکوں کے
گھر کے بام و در چمکے
اس کی موج کے آگے
کیا کوئی بھنور چمکے
میں نہیں ہوا آزاد
کتنے ہی ہنر چمکے
بستروں پہ ویرانی
جنگلوں میں گھر چمکے
پھر ہوئی ہوا روشن
ظلمتوں کے پر چمکے
جانے کس اندھیرے میں
آخری سحر چمکے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.