Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

درد کی ناؤ کو آنکھوں کے سمندر سے نکال

شارب مورانوی

درد کی ناؤ کو آنکھوں کے سمندر سے نکال

شارب مورانوی

MORE BYشارب مورانوی

    درد کی ناؤ کو آنکھوں کے سمندر سے نکال

    تب کسی زخم کی زنجیر کو لنگر سے نکال

    اپنی آنکھوں کو سر شہر تماشا نہ بنا

    اپنی شکنیں کبھی پیشانیٔ چادر سے نکال

    غم کے سائے میں نہ بیٹھے گا کبھی خانہ بدوش

    دھوپ ہی اس کا مقدر ہے اسے گھر سے نکال

    تو ہی قادر ہے تو اس وحشت دل کی خاطر

    اب یہ صحرائے ستم میرے مقدر سے نکال

    شور چبھتا ہے ہمیشہ سے مرے کانوں کو

    اب یہ سناٹا مری روح کے اندر سے نکال

    میری آنکھیں بھی کبھی نیند کی لذت چکھ لیں

    میری آنکھیں بھی کبھی خواب کے منظر سے نکال

    مانتا ہی نہیں وے بات کبھی بھی میری

    بارہا میں نے کہا پاؤں نہ چادر سے نکال

    بعد میں بیٹھ کے شکنوں کو مٹا اے شاربؔ

    پہلے آوارہ تمناؤں کو بستر سے نکال

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے