درد کی نیلی رگیں یادوں میں جلنے کے سبب
درد کی نیلی رگیں یادوں میں جلنے کے سبب
ساری چیخیں روک لیتی ہیں سنبھلنے کے سبب
درد کی نیلی رگیں تو شور کرتی ہیں بہت
پیکر نازک میں اس دل کے مچلنے کے سبب
درد کی نیلی رگیں برفاب بستر میں پڑی
ٹوٹ جاتی ہیں ترے خوابوں میں چلنے کے سبب
درد کی نیلی رگیں عمروں کے نیلے پھیر کو
زرد کرتی جاتی ہیں صحرا میں پلنے کے سبب
درد کی نیلی رگیں ہاتھوں میں دوشیزاؤں کے
چوڑیاں تک توڑ دیتی ہیں بکھرنے کے سبب
درد کی نیلی رگیں ٹھنڈی ہوا سے اشک ریز
سرخ ہوتی رہتی ہیں آنسو نگلنے کے سبب
درد کی نیلی رگیں نیناںؔ سمندر بن گئیں
ہجر کی راتوں کا پہلا چاند ڈھلنے کے سبب
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.