درد کی رات گزرتی ہے مگر آہستہ
درد کی رات گزرتی ہے مگر آہستہ
وصل کی دھوپ نکھرتی ہے مگر آہستہ
آسماں دور نہیں ابر ذرا نیچے ہے
روشنی یوں بھی بکھرتی ہے مگر آہستہ
تم نے مانگی ہے دعا ٹھیک ہے خاموش رہو
بات پتھر میں اترتی ہے مگر آہستہ
تیری زلفوں سے اسے کیسے جدا کرتا میں
زندگی یوں بھی سنورتی ہے مگر آہستہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.