درد کی صورت میں وہ عمدہ سا تحفہ دے گیا
درد کی صورت میں وہ عمدہ سا تحفہ دے گیا
بے وفا دنیا میں جینے کا سہارا دے گیا
جسم ہے آزاد لیکن دل اسیر عشق ہے
کچھ حقیقت دے گیا وہ کچھ فسانہ دے گیا
ساری دنیا ایک دن یوں ہی فنا ہو جائے گی
جلتے جلتے ایک پروانہ اشارہ دے گیا
اپنے مستقبل کو روشن کرنے نکلے تھے مگر
شہر کا سورج تو آنکھوں کو اندھیرا دے گیا
ہو گئے کافور سارے غم بہ یک لخت و نظر
جب کبھی وہ داد امید تمنا دے گیا
کس قدر ویران ہے اس کے بنا سارا چمن
سوچتا رہتا ہوں وہ کیا لے گیا کیا دے گیا
رقص فرما ذہن میں ہے اب بھی وہ صورت سحرؔ
جاتے جاتے اپنی یادوں کا خزانہ دے گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.