درد کو ضبط کی سرحد سے گزر جانے دو
درد کو ضبط کی سرحد سے گزر جانے دو
اب سمیٹو نہ ہمیں اور بکھر جانے دو
ہم سے ہوگا نہ کبھی اپنی خودی کا سودا
ہم اگر دل سے اترتے ہیں اتر جانے دو
تم تعین نہ کرو اپنی حدوں کا ہرگز
جب بھی جیسے بھی جہاں جائے نظر جانے دو
اتنا کافی ہے کہ وہ ساتھ نہیں ہے میرے
کیوں ہوا کیسے ہوا چاک جگر جانے دو
دل جلاؤ کہ تخیل کا جہاں روشن ہو
تیرگی ختم کرو رات سنور جانے دو
عشق ثانی ہے تو پھر اس میں شکایت کیسی
ہم نہ کہتے تھے کہ اک زخم ہے بھر جانے دو
یار معمول پہ لوٹ آئیں گے کچھ صبر کرو
اس فسوں گر کی نگاہوں کا اثر جانے دو
شرط جینا ہے بھٹکنا تو بہانہ ہے فقط
وہ جدھر جاتا ہے ہر شام و سحر جانے دو
میں نے روکا تھا اسے اس کا حوالہ دے کر
روٹھ کر پھر بھی وہ جاتا ہے اگر جانے دو
خوش گماں ہے وہ بہت جیت پہ اپنی ذاکرؔ
ہم بھی چل سکتے تھے اک چال مگر جانے دو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.