درد نسبتاً کم ہے آج دل کے چھالوں میں
درد نسبتاً کم ہے آج دل کے چھالوں میں
پھر بھٹک نہ جاؤں میں صبح کے اجالوں میں
زندگی کی راہوں میں یوں نہ چھوڑیئے تنہا
ہم بھی ہیں زمانے سے ساتھ چلنے والوں میں
مستقل خموشی کا کچھ تو حل نکل آتا
ہم اگر نہ کھو جاتے وقت کے سوالوں میں
آج ان کی زلفوں کی اور بڑھ گئی قیمت
رات بھی مقید ہے الجھے الجھے بالوں میں
موت اور مشکل ہو زندگی کے ماروں کی
خون دل ملا دیجے زہر کے پیالوں میں
میں تو کچھ نہیں کہتا خود ملاحظہ کیجے
کس کا نام چلتا ہے آج خوش جمالوں میں
نرم نرم لب ہیں یا پنکھڑی کنول کی ہے
بند ہے شفق ان کے پھول جیسے گالوں میں
وہ چراغ کل شب کو بجھ گیا سر محفل
جس کو ڈھونڈتے ہو تم آج کے اجالوں میں
لاکھ مجھ کو وہ بھولیں پھر بھی ہے یقیں نیرؔ
منفرد رہوں گا میں یاد کرنے والوں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.