درد و غم کا آپ کو بھی تجربہ ہو جائے گا
درد و غم کا آپ کو بھی تجربہ ہو جائے گا
زیست کی جب تلخیوں سے سامنا ہو جائے گا
چھوڑ جا پرچھائیاں بیتے ہوئے لمحات کی
کچھ تو جینے کا مجھے بھی آسرا ہو جائے گا
چھین لے مجھ سے مرا احساس بھی اے زندگی
آخری احسان مجھ پہ یہ ترا ہو جائے گا
کھل ہی جائے گا بھرم احباب کے اخلاص کا
گردش دوراں میں جب تو مبتلا ہو جائے گا
تو بھی کچھ الزام دے اے دوست اوروں کی طرح
کچھ نہیں تو دوستی کا حق ادا ہو جائے گا
توڑ دی امید کی بیساکھیاں حالات نے
کون جانے کس گھڑی کیا حادثہ ہو جائے گا
ناز تھا جس کی وفاؤں پر بہت ساجدؔ ہمیں
کیا خبر تھی وہ بھی اک دن بے وفا ہو جائے گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.