درد و غم کا بیاں نہیں معلوم
پیار کی داستاں نہیں معلوم
راہ میں ہم اکیلے بیٹھے ہیں
کب گیا کارواں نہیں معلوم
حشر ساماں ہیں آج کے حالات
ہوں گے کل ہم کہاں نہیں معلوم
احتراماً ہیں لوگ جور پہ چپ
کب کھلے گی زباں نہیں معلوم
دل زمانے سے ہم لگا بیٹھے
اس کا سود و زیاں نہیں معلوم
ہے دھواں چمنیوں کا شہر میں یا
جل رہے ہیں مکاں نہیں معلوم
درد بانٹیں گے کیا وہ دنیا کے
جن کو درد نہاں نہیں معلوم
زخم ہی اس زمیں نے بخشے ہیں
دے گا کیا آسماں نہیں معلوم
سولی پر ہم کو جب چڑھائیں گے
ہوگا کیسا سماں نہیں معلوم
عیش و عشرت کے خوگرو تم کو
سوز درد نہاں نہیں معلوم
قاتل شہر ہیں وہی یہ راز
ہوگا کیونکر عیاں نہیں معلوم
دیکھتے ہیں وہ کہکشاں ہر شب
کیا ہے اشک رواں نہیں معلوم
کس نے پونچھے ہیں اشک میرے دوست
کون تھا مہرباں نہیں معلوم
گھر سے تنہا چلے تھے ہم شاغلؔ
کیوں بنا کارواں نہیں معلوم
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.