درد و غم سے دل شکستہ ہو تو ہو
درد و غم سے دل شکستہ ہو تو ہو
پھر پرانا زخم تازہ ہو تو ہو
بھوک کہتی ہے کہ کاسہ تھام لے
ظرف کہتا ہے کہ فاقہ ہو تو ہو
شہروں شہروں قاتلوں کی بھیڑ ہے
گاؤں میں کوئی فرشتہ ہو تو ہو
ظالموں کے گھر اجالا ہو گیا
اپنی دنیا میں اندھیرا ہو تو ہو
ہم کو کرنا ہے علاج درد دل
ان کی خاطر گر مسیحا ہو تو ہو
وہ کریں گے اپنے حق میں فیصلہ
اور سنسد میں تماشہ ہو تو ہو
اس صدی کے میر جعفرؔ ڈھونڈ لو
چاہے اس میں کچھ خسارہ ہو تو ہو
ہم نہ اپنا طرز بدلیں گے کبھی
ہم سے یہ عالم کشیدہ ہو تو ہو
بات ہے عرفانؔ یہ انصاف کی
وہ خفا ہوتا ہے تو کیا ہو تو ہو
- کتاب : حاشیےمیں نیکیاں (Pg. 23)
- Author : عرفانؔ شاہ نوری
- مطبع : الفاظ پبلی کیشن، کامٹی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.