درد سارے شب خاموش میں گر جاتے ہیں
درد سارے شب خاموش میں گر جاتے ہیں
اشک جاہل ہیں مرے ہوش میں گر جاتے ہیں
بندگی ہم نے طبیعت میں وہ پائی ہے کہ بس
سر خداؤں کے کئی دوش میں گر جاتے ہیں
جانے لغزش کو ہماری سکوں آئے گا کہاں
در سے اٹھتے ہیں تو آغوش میں گر جاتے ہیں
تیرے کوچے سے گزرتے ہوئے خوشیوں کے قدم
تیز چلتے ہیں مگر جوش میں گر جاتے ہیں
اتنے شاطر ہیں یہاں لوگ کسی گلچیں سے
گل بچاتے ہوئے گل پوش میں گر جاتے ہیں
میکدے سے جو نکلتی ہے خموشی رجنیشؔ
لب وہیں ساغر مے نوش میں گر جاتے ہیں
- کتاب : Lafz ke Fasale Par Zindagi (Pg. 30)
- Author : Rajneesh Sachan
- مطبع : Hind Yugm, New Delhi-16 (2015)
- اشاعت : 2015
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.