درد سہنے کی بات کرتا ہے
وہ مجھے آشنائے ذات کرتا ہے
بوسہ دیتا ہے میرے ہاتھوں کو
موت کو یوں حیات کرتا ہے
سامنے بیٹھ کر جو بولتا ہے
صرف اپنی ہی بات کرتا ہے
پوچھتی ہوں میں اپنے آپ سے یہ
کیسے دن کو وہ رات کرتا ہے
اس کی مٹھی میں بند سانس میری
وسعت کائنات کرتا ہے
کاسۂ چشم اس کا بھرتا نہیں
یوں تو ذکر نجات کرتا ہے
جب بھی کرتا ہے عشق کی باتیں
وارث شش جہات کرتا ہے
عکس کر کے مجھے وہ شخص نسیمؔ
رات دن مجھ سے بات کرتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.