درد سے اگر رشتہ دوست کا نکل آئے
درد سے اگر رشتہ دوست کا نکل آئے
غم میں مسکرانے کا راستہ نکل آئے
سچ سے اک تعلق ہے ہر حسین کاوش کا
ہر کہانی ممکن ہے واقعہ نکل آئے
کوٹھیوں میں نکلے گا آدمی بھی مشکل سے
جھونپڑوں میں ممکن ہے دیوتا نکل آئے
وقت نے بدل ڈالا زندگی کی قدروں کو
دوست کیا تھے کل اپنے آج کیا نکل آئے
سوچنے اگر بیٹھیں ان کی زلف برہم سے
دار تک محبت کا سلسلہ نکل آئے
لے چلا ہے دل لیکن بات جب ہے بن ٹوٹے
پتھروں کی بستی سے آئنہ نکل آئے
عمر بھر ملے جن سے مسکرا کے ہم نظمیؔ
وہ بھی دل کے زخموں سے آشنا نکل آئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.