درد سے بھاری ہوا دل کیا ہوا
درد سے بھاری ہوا دل کیا ہوا
کیا پتہ رگ رگ میں شامل کیا ہوا
مٹ گئے ہم جس کو پانے کے لیے
زندگی سے ہم کو حاصل کیا ہوا
یک بیک سب داغ دل کے دھل گئے
میں صف قاتل میں شامل کیا ہوا
میرے قاتل کی نگاہیں کھل گئیں
میں ذرا سا خود سے غافل کیا ہوا
ہر طرف سے مجھ کو ہی نوچا گیا
بس کمانے کے میں قابل کیا ہوا
لوگ پتھر کی طرف راغب ہوئے
آئنہ مد مقابل کیا ہوا
اٹھ رہی ہیں اس پہ عرفاںؔ انگلیاں
اپنے مقصد میں وہ کامل کیا ہوا
- کتاب : حاشیےمیں نیکیاں (Pg. 35)
- Author : عرفانؔ شاہ نوری
- مطبع : الفاظ پبلی کیشن، کامٹی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.