Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

درد سے یار چیخ اٹھے ہیں

اقبال طارق

درد سے یار چیخ اٹھے ہیں

اقبال طارق

MORE BYاقبال طارق

    درد سے یار چیخ اٹھے ہیں

    سر بازار چیخ اٹھے ہیں

    تو کہانی میں کیوں ہوا شامل

    سارے کردار چیخ اٹھے ہیں

    جن کے منہ میں زبان تھی ہی نہیں

    وہ بھی اس بار چیخ اٹھے ہیں

    خود ہی آ اور آ کے دیکھ ذرا

    تیرے شہکار چیخ اٹھے ہیں

    تیری تصویر کیا لگی گھر میں

    در و دیوار چیخ اٹھے ہیں

    تیرا ستار ورد کرتے ہوئے

    دل کے سب تار چیخ اٹھے ہیں

    ایسی آندھی چلی ہے نفرت کی

    گل و گلزار چیخ اٹھے ہیں

    زندگی کا یہی وطیرہ ہے

    آپ بے کار چیخ اٹھے ہیں

    آتش فکر تجھ میں جلتے ہوئے

    اب چمن زار چیخ اٹھے ہیں

    جن کو نفرت سدا جہاں سے ملی

    جب ملا پیار چیخ اٹھے ہیں

    چپ ہیں مظلوم زخم کھا کر بھی

    تیر و تلوار چیخ اٹھے ہیں

    ضبط کرتے رہے ہیں مدت تک

    آخر کار چیخ اٹھے ہیں

    میرے دامن میں آئے جب طارقؔ

    پھول اور خار چیخ اٹھے ہیں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے