درد والے ہو تو پھر ایسا کرو
درد والے ہو تو پھر ایسا کرو
ساتھ کچھ ہمدرد بھی رکھا کرو
اپنا بیگانہ نہ تم دیکھا کرو
ہر کسی سے مصلحت برتا کرو
دوسروں کے درد کی چھوڑو میاں
پہلے اپنے درد کا چارہ کرو
گو بلندی ہو کہ پستی ہر جگہ
ذہن و دل دونوں کھلے رکھا کرو
اس قدر خاموشیاں اچھی نہیں
لوگ کیا سوچیں گے کچھ سوچا کرو
جس کو جو ہونا ہے ہو ہی جائے گا
کون کیوں کیسے ہے کم سوچا کرو
صاف دکھ جائیں گے چہرے کے نقوش
آئینہ نزدیک سے دیکھا کرو
ہم سفر ہوں گے تو بچھڑیں گے ضرور
اس لئے اک اک سفر تنہا کرو
ہر نفس عاصیؔ خدا کی دین ہے
ہر نفس اک چوکسی برتا کرو
- کتاب : زندگی کے مارے لوگ (Pg. 104)
- Author : ودیا رتن آسی
- مطبع : چیتن پرکاشن،پنجابی بھون،لدھیانہ (2017)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.