Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

درد وہ تو نے دیا جس کا مداوا نہ ہوا

نشترچھپروی

درد وہ تو نے دیا جس کا مداوا نہ ہوا

نشترچھپروی

MORE BYنشترچھپروی

    درد وہ تو نے دیا جس کا مداوا نہ ہوا

    تیرا بیمار مسیحا سے بھی اچھا نہ ہوا

    آپ ہی کہئے کہ یہ غمزۂ بیجا نہ ہوا

    مجھ سے پردہ ہوا اور غیر سے پردا نہ ہوا

    بے مروت نہ سہی آپ مگر یہ کیا ہے

    مجھ سے پردہ ہوا اور غیر سے پردا نہ ہوا

    آپ کی شرم بھی دنیا سے نرالی نکلی

    مجھ سے پردہ ہوا اور غیر سے پردا نہ ہوا

    تو تڑپ اپنی دکھانے تو چلا ہے اے دل

    اور وہ شوخ اگر محو تماشا نہ ہوا

    دیکھتے ہی مجھے برسانا یہ پتھر کیسا

    تیرا عاشق نہ ہوا میں کوئی دیوانہ ہوا

    وہ شب وصل بھی آئے تو چڑھائے تیور

    بخت برگشتہ مرا آج بھی سیدھا نہ ہوا

    میرے حصے کا نہ ساقی نے بھرا جام اب تک

    اور لبریز یہاں عمر کا پیمانہ ہوا

    حور ہو اس بت رعنا کے مقابل توبہ

    واعظو تم کو عطا دیدۂ بینا نہ ہوا

    ہنس پڑا چپکے سے وہ غنچہ دہن کچھ کہہ کر

    ایسا یہ وصل کا وعدہ ہوا گویا نہ ہوا

    حیف صد حیف کہ رحم آ ہی گیا قاتل کو

    نہ ہوا شوق شہادت مرا پورا نہ ہوا

    ہاتھ آیا نہ کبھی وہ گل نخل خوبی

    کبھی سرسبز مرا باغ تمنا نہ ہوا

    قابل ذکر تھی کس دن نہ مری رسوائی

    یار کی بزم میں کس دن مرا چرچا نہ ہوا

    بخت چمکا نہ کبھی میرے سیہ خانے کا

    میرا مہمان کبھی وہ بت رعنا نہ ہوا

    آنکھ اٹھا کر بھی نہ دیکھا مرے لاشے کی طرف

    اس ستم گر سے اتنا بھی تو دیکھا نہ ہوا

    چشم ساقی کا تصور ہوا رہبر میرا

    جب روانہ کبھی میں جانب مے خانہ ہوا

    سخت جانی نے مری مجھ کو کیا کیا نادم

    حوصلہ یار کی تلوار کا پورا نہ ہوا

    لاکھ مارا کیا سر خنجر قاتل نشترؔ

    سخت جانی کا مری بال بھی بیکا نہ ہوا

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے